اہل بیت نبویؐ اور کُھلے سر نکلے

از علامہ ثمر ہلّوری

نصرت حق کے لئے کہنے کو اکثر نکلے باندھ کر سر سے کفن صرف بہتر۷۲ نکلے
فرد اعمال لئے سب سر محشر نکلے اور ہم کرتے ہوئے ماتم سرورؑ نکلے
ڈوبے جو بحر مودت میں علیؑ والے یہاں مسکراتے ہوئے وہ سب لبِ کوثر نکلے
جائزہ کوچہٴ حیدرؑ کا لیا جب ہم نے کہیں سلماں کہیں بوذر کہیں قنبر نکلے
تیغ حیدرؑ جو چلی گرد کا طوفان اٹھا خاک جب چھانی تو جبریلؑ کے شہپر نکلے
شب کا، دیوار کا ،چادر کا تھا ،تہرا پردہ پردے سر کے تو علیؑ فرش نبیؐ پر نکلے
انگلیاں پانچوں برابر نہیں ہوتیں لیکن پنجتنؑ پاک کو دیکھا تو برابر نکلے
العطش کی جو صدا کانوں میں آئی اک بار خیمے سےحضرت عباسؑ تڑپ کر نکلے
آج تاریخ نے خود اپنے کو دُہرایا ہے باپ کی گود میں دیکھو علی اصغرؑ نکلے
انقلابات زمانہ سے یہ نوبت پہو نچی اہل بیت نبویؐ اور کُھلے سر نکلے
آج پھرتے ہیں سر کوچہ و بازار وہی پاؤں تک جن کے نہ دہلیز کے باہر نکلے
ایک گھر بیچ کے جس نے کی عزاداری شاہ حشر میں اس کے سر خلد کئی گھر نکلے

حشر میں واعظِ ناداں کو تحیر تھا ثمرؔ

ہم جو منجملئہ ارباب مقدّر نکلے