تذکرہ امام مہدی علیہ السلام از ینابیع المودۃ

عقیدہ حضرت امام مهدی علیہِ السلام
بعض لوگوں کا خیال ہے کہ حضرت امام مهدی علیہِ السلام کا عقیده صرف شیعوں سے ہے۔ جنھوں نے تاریخ میں شکست سے دو چار ہونے کے بعد دل کی تسکین کے لئے یہ عقیدہ گڑھ لیا ہے۔ لیکن جب ہم دوسرے فرقوں کے علماء اور خاص کر اہل سنت کے مختلف مکاتب فکر کے علماء کی کتابوں کا مطالعہ کرتے ہیں تو واضح ہوتا ہے کہ ان کی معتبر کتابیں حضرت امام مہدی علیہ السلام کے تذکرہ سے بھری ہوئی ہیں۔ ان کتابوں میں نہ صرف آخری زمانہ میں ایک مہدی علیہ السلام کے ظہور کا تذکرہ کیا گیا ہے بلکہ حضرت امام مہدی علیہ السلام کی ایک ایک خصوصیت کا ذکر بھی موجود ہے۔ اس کے علاوہ کتنے معتبر علماء ہیں جنہوں نے اسی موضوع پر مستقل کتابیں لکھی ہیں اور یہ سلسلہ آج تک جاری ہے۔ (تذکرہ حضرت امام مہدی علیہ السلام اور علمائے اہل سنت)
کتاب “ینابیع المودة في شمائل الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم و اہل البيت علیہم السّلام بھی انہی کتابوں میں سے ایک ہے کہ جس کی تصنیف حنفی مذہب سے تعلق رکھنے والے ایک اہل سنت عالم نے کی ہے۔ جن کا نام الحافظ سلیمان بن ابراهیم القندوزی الحنفی البلخی ہے۔ آپ کی ولادت ۱۲۲۰ ھ میں ہوئی اور وفات ۱۲۷۰ ھ میں قسطنطنیہ میں ہوئی۔ شیخ سليمان القندوزی نے اپنی اس کتاب میں اہل بیت علیہم السّلام کی فضیلت میں وارد ہونے والی احادیث کو نقل کیا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ حضرت امام مهدی علیہِ السلام کے بارے میں مستقل ابواب نقل کئے ہیں جن کا تذکرہ ہم اپنے اس مختصر سے مضمون میں کریں گے۔
ینابیع المودۃ کی دوسری جلد میں شیخ سلیمان القندوزی نے امام مہدی علیہ السلام کے سلسلہ میں مستقل ابواب کا تذکرہ کیا ہے جو یہاں نقل کئے جارہے ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ ہر باب میں سے صرف ایک ایک حدیث کا تذکرہ کیا جائے گا۔
باب ۷۱: کتاب المحجہ میں قرآنی آیات سے امام مہدی علیہ السلام کے حالات نقل کئے گئے ہیں۔
حدیث: حضرت امام جعفر صادق علیہ السّلام نے سورہ آل عمران آیت نمبر ۸۳ “اور جو کوئی آسمانوں اور زمین میں ہے خوشی خوشی یا کراہیت کے ساتھ ان کے سامنے تسلیم ہو گا” کے بارے میں ارشاد فرمایا:
جب امام قائم علیہِ السلام قیام کریں گے تو زمین میں ہر جگہ اس شہادت کی ندا دی جائے گی کہ نہیں ہے کوئی معبود سوائے اللہ کے اور یقینا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم اللہ کے رسول ہیں۔
باب ۷۲: ان احادیث کا ذکر جو صاحب کتاب مشکوٰۃ نے نقل کی ہیں، جو امام مہدی علیہ السلام کے ظہور کی نشاندہی کرتی ہیں۔
ام سلمہ رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہ انھوں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کو فرماتے ہوئے سنا کہ مہدی علیہ السلام میری عترت میں سے ہے اولاد فاطمہ علیھا السلام میں سے ہوگا۔
باب ۷۳ : وہ احادیث جو صاحب جواہر العقدين نقل کی ہیں۔
حدیث: امام علی علیہ السّلام سے ایک مرفوع روایت میں ہے کہ آپ علیہ السلام نے ارشاد فر مایا:
مهدی علیہِ السلام ہم اہل بیت علیہم السّلام میں سے ہے۔ اللہ اُن کے معاملات کو ایک رات میں درست کر دے گا۔
باب ۷۴ : امام مہدی علیہ السلام کی شان میں امام علی علیہ السّلام کے

کلمات جو نہج البلاغہ میں موجود ہیں
حدیث: امام علی علیہ السّلام نے ارشاد فرمایا: امام مہدی علیہ السلام خواہشات کو ہدایت کی طرف موڑ دیں
گے جب لوگوں نے ہدایت کو خواہشات کی طرف موڑا ہوا ہوگا۔ آپ علیہ السلام لوگوں کی رائے کو قرآن کی پیروی کی طرف لے جائیں گے جب کہ لوگ قرآن کو اپنی رائے کی پیروی کی طرف لے جاتے ہوں گے۔
باب ۷۵ : تا ظہور امام مہدی علیہ السلام، اہل بیت علیہم السّلام پر ہونے والے مصائب کا تذکرہ
حدیث: حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے امام علی علیہ السّلام سے ارشاد فر مایا:
اے علی ! اس حسد و کدورت سے خبردار! جو تمھارے خلاف لوگوں کے دلوں میں موجود ہے، جسے وہ میرے مرنے کے بعد ظاہر کریں گے۔ یہ وہ لوگ ہیں جن پر الله لعنت کرتا ہے اور لعنت کرنے والے لعنت کرتے ہیں۔
پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے گر یا کیا اور ارشاد فرمایا: جبرائیل نے مجھے خبر دی ہے کہ لوگ میرے بعد ان پر ظلم کریں گے اور اس ظلم کا سلسلہ باقی رہے گا یہاں تک کہ ہمارے قائم علیہِ السلام قیام فرمائیں۔
باب ۷۶ : کتاب فرائد السمطین سملین سے بارہ اماموں کے ناموں کا تذکرہ
ایک طولانی حدیث ہے کہ جس میں ایک یہودی جس کا نام نعثل تھا۔ اس نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم سے آکر کئی سوالات کئے اس حدیث کا ایک حصہ نقل کیاجارہا ہے۔ جس میں آپ نے حضرت امام مہدی علیہ السلام کی غیبت کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا۔ یقینا میرے نسل میں سے بارہویں کی غیبت ہوگی یہاں تک کہ ان کو دیکھا نہ جائے گا۔ میری امت پر وہ زمانہ آئے گا جب اسلام کا صرف نام ہو گا اور قرآن کی صرف خط وکتابت باقی رہے گی۔ اس وقت الله تبارک و تعالی آپ (امام مہدی علیہ السلام) کو خروج کی اجازت دے گا۔ پس اللہ ان کے ذریعہ اسلام کو غلبہ عطا کرے گا اور اسلام کی تجدید کرے گا…
باب ۷۷ :”میرے بعد بارہ خلیفہ ہوں گے” اس حدیث کی تحقیق میں جو کچھ کتاب جمع الفوائد میں نقل کیا گیا ہے
حدیث: امام علی علیہ السّلام سے روایت ہے کہ حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا:
یہ دنیا اس وقت تک ختم نہیں ہوگی جب تک کہ امام حسین علیہ السّلام کی اولاد میں سے ایک شخص میری امت میں قیام نہ کر لے۔ وہ دنیا کو اس طرح سے عدل سے بھر دے گا جس طرح دنیا ظلم سے بھری ہوگی۔
باب ۷۸: کتاب فرائد السمطین اور دوسری کتابوں میں جو کچھ آپ علیہ السلام کے بارے میں نقل کیا گیا ہے
حدیث : ابن عباس کہتے ہیں کہ حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا۔ یقینا میرے خلفاء میرے اوصیاء اور میرے بعد مخلوقات پر الله کی حجت بارہ امام ہیں۔ جن میں سے پہلے امام علی علیہ السّلام ہیں اور آخری میرا فرزند امام مہدی علیہ السلام ہے۔ روح اللہ عیسیٰ ابن مریم (ان کے ظہور کے بعد آسمان سے) نازل ہوں گے اور اُن کے پیچھے نماز ادا کریں گے…
باب ۷۹: امام مہدی علیہ السلام کی ولادت با سعادت کی گواہی۔
حدیث: ایک کنیز جس کا نام نسیم تھا کہتی ہے کہ صاحب

الزمان علیہِ السلام کی ولادت کے بعد ایک شب مجھے آپ علیہ السلام کے سامنے چھینک آئی تو آپ نے فرمایا:
اللہ تم پر رحمت کرے، چھینک موت سے امان ہے تین دن تک۔
باب ۸۰ : امام مهدی علیہِ السلام کے سلسلہ میں امام علی رضا علیہ السّلام اور امام جعفر صادق علیہ السّلام کی حدیث کا ذکر
حدیث: حضرت امام رضا علیہ السّلام نے ارشاد فرمایا: یقینا میرے بعد میرے فرزند امام محمد تقی علیہ السّلام امام ہوں گے، امام تقی علیہ السّلام کے بعد ان کے فرزند امام نقی علیہ السّلام امام ہوں گے۔ امام نقی علیہ السّلام کے بعد ان کے فرزند امام حسن عسکری علیہ السّلام امام ہونگے۔ امام حسن عسکری علیہ السّلام کے بعد ان کے فرزند حجت القائم علیہِ السلام امام ہوں گے۔ ان کا ان کی غیبت میں انتظار کیا جائے گا۔ اور ظہور کے بعد ان کی اطاعت کی جائے گی۔ وہ دنیا کو عدل و انصاف سے اس طرح بھر دیں گے جس طرح دُنیا ظلم وجور سے بھری ہوگی۔
باب ۸۱ : امام مہدی علیہ السلام کی کرامات کا ذکر
اس باب میں حضرت امام مہدی علیہ السلام سے وارد ہونے والے کچھ معجزات کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ اختصار کے پیش نظر ہم اُنہیں یہاں نقل نہیں کر رہے ہیں۔
باب ۸۲ : امام حسن عسکری علیہ السّلام کا اپنے فرزند کے نام قائم علیہِ السلام سے پہچان کروانا۔
حدیث :کتاب غیبت میں ابی غانم سے منقول ہے کہ حضرت امام حسن عسکری علیہ السّلام کے یہاں ایک فرزند کی ولادت ہوئی جن کا نام آپ علیہِ السلام نے م ح م د رکھا۔ ولادت کے تیسرے دن آپ علیہ السلام نے اپنے اصحاب کو امام مهدی علیہِ السلام کی زیارت کروائی اور ان سے ارشاد فرمایا:
میرے بعد یہ تمھارا امام ہے اور تم پر میرا خلیفہ ہے۔ یہ وہی امام قائم علیہِ السلام ہے جن کا انتظار کیا جائے گا۔
باب ۸۳ : ان لوگوں کا ذکر جنھوں نے امام مہدی علیہ السلام کی غیبت کبری میں زیارت کی۔
باب ۸۴ : صاحبان کشف و شھود اور دانشمندان علم و حروف میں سے اہل الہ کے نظریات کا ذکر
کچھ اللّٰہ والوں نے بیان کیا ہے….. زمین آباد ہوگی اور پاک و صاف ہوگی اور زمین اپنے امام مہدی علیہ السلام کی ذریعہ جگمگائیں گی۔ آپ علیہ السلام کے ذریعہ نہریں جاری ہوں گی اور فتنہ و غارت گری ختم ہوگی۔ خیر و برکات زیادہ ہو جائیں گی ………….
باب ۸۵ : ان چیزوں کا ذکر جو کتاب اسعاف الراغبین میں موجود ہیں۔
حدیث: حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا:
میں تمہیں امام مهدی علیہِ السلام کی بشارت دیتا ہوں۔ جو قریش میں سے میری عترت میں سے ہے۔ وہ اس وقت خروج کریں گے جب لوگوں میں اختلافات ہوں
گے ۔ وہ زمین کو اس طرح سے عدل و انصاف سے بھر دیں گے جس طرح زمین ظلم و جور سے بھری ہوگی۔ ساکنان آسمان و زمین ان سے راضی ہوں گے وہ عدل کے ساتھ مال تقسیم کریں گے۔ وہ امت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کے دلوں کو بے نیازی سے بھر دیں گے…
باب ۸۶ : دانشمندان حروف کے اقوال کا ذکر کر کہ مهدی علیہِ السلام موعود امام حسن عسکری علیہ السّلام کے فرزند ہیں

اس باب میں اہل سنت کے علماء کے اقوال نقل کئے گئے ہیں جنھوں نے حضرت امام مہدی علیہ السلام کی ولادت، ان کا زندہ ہونا۔ ان کا موجود ہونا، ان کا غیبت میں ہونا، ان باتوں کا تذکرہ کیا ہے۔
سوال : کیا سلیمان ابن ابراهیم الحنفی القندوزی شیعہ تھے؟
جب اہل سنت کے پاس کوئی جواب باقی نہیں رہتا تو ان کا ایک کمزور حمله یہ ہوتا ہے کہ اپنے ہی عالم کو شیعہ عالم بتاتے ہیں۔ شیخ سلیمان القندوزی کا معاملہ بھی کچھ ایساہی ہے۔ جب لوگ انھیں شیعہ ثابت نہ کر سکے تو انھوں نے یہ اعتراض پیش کیا کہ آقائے بزرگ تہرانی (جو اہل شیعہ کے اکابر علماء میں سے ہیں) انھوں نے اپنی کتاب الذریعہ شیخ سلیمان القندوزی کے بارے میں نقل کیا ہے:
اس کتاب (ینابیع المودة) کے مولف کا شیعہ ہونا نا معلوم ہے لیکن وہ صوفی تھے اور اس کتاب کا شمار شیعہ کتابوں میں کیا جاتا ہے۔
( الذریعہ، ج ۲۵، ص ۲۹۰)
جواب : یہ بات قابل توجہ ہے کہ اہل سنت جان بوجھ کر شیخ سلیمان القندوزی کا پورا نام چھپاتے ہیں جسے آقا بزرگ تهرانی نے اپنی کتاب میں نقل کیا ہے سلیمان ابن ابراهیم الحنفی القندوزی”۔ چونکہ شیخ سلیمان القندوزی، حنفی مسلک سے تعلق رکھتے تھے لہذا آقا بزرگ تہرانی نے یہ لکھا ہے کہ ان کا شیعہ ہونا نا معلوم ہے۔ جو بات ثابت ہے وہ یہ ہے کہ شیخ سلیمان القندوزی اہل بیت علیہم السّلام سے محبت کرتے تھے اور اہل بیت علیہم السّلام کے احترام میں انھوں نے اہل سنت کے سابق علماء کے حوالے سے حدیثوں کو جمع
کیا ہے۔ لہذا ہم ان کی اس کتاب کو اہل بیت علیہم السّلام کی شان و منزلت بیان کرنے کے لئے پیش کرتے ہیں۔
ایک دوسری اہم بات جسے اہل سنت چھپاتے ہیں وہ یہ ہے و کہ آقا بزرگ تہرانی نے اپنی کتاب کی ۲۱ ویں جلد صفحہ ۳۰۷ میں نقل کیا ہے کہ :
“ینابیع المودہ جسے سلیمان ابن ابراہیم القندوزی البلخی الحنفی (نے تالیف کیا ہے) صوفی تھے، نقشبندی طریقہ کے عالم تھے۔”
لہذا جتنا چاہے اہل سنت اس بات کا انکار کریں کہ شیخ سلیمان القندوزی سنی عالم نہیں تھے مگر اسناد سے بات ثابت ہے کہ وہ سنی مذہب سے تعلق رکھتے تھے جیسا کہ اوپر کی دلیلوں میں پیش کیا گیا ہے۔
اپنی اس مختصر سی گفتگو کو اس دعا کے ساتھ ختم کرتے ہیں کہ پروردگار ہم تُجھے واسطہ دیتے ہیں حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کا اور ان کے اہل بیت علیہم السّلام کا ک تو ہمارے وقت کے امام حضرت امام مہدی علیہ السلام کے ظہور میں تعجیل فرما اور ہمیں ان کے اعوان و انصار میں شمار فرما۔