حضرت امام علی بن الحسین زین العابدین علیہما السلام کے چند اقوال

حضرت امام علی بن الحسین زین العابدین علیہما السلام کے چند اقوال

۱) …إِيَّاكُمْ وَ صُحْبَةَ الْعَاصِينَ وَ مَعُوْنَةَ الظَّالِمِيْنَ وَ مُجَاوَرَةَ الْفَاسِقِيْنَ احْذَرُوْا فِتْنَتَهُمْ وَ تَبَاعَدُوْا مِنْ سَاحَتِهِمْ وَ اعْلَمُوْا أَنَّهٗ مَنْ خَالَفَ أَوْلِيَاءَ اللهِ وَ دَانَ بِغَيْرِ دِيْنِ اللهِ وَ اسْتَبَدَّ بِأَمْرِهٖ دُوْنَ أَمْرِ وَلِيِّ اللهِ فِي نَارٍ تَلْتَهِبُ تَأْكُلُ أَبْدَاناً قَدْ غَابَتْ عَنْهَا أَرْوَاحُهَا …
…خبردار! گناہگاروں کی صحبت سے بچو، ظالموں کی نصرت نہ کرنا، فاسقین کے پڑوس میں نہ رہنا۔ ایسے لوگوں کے فتنوں سے ہوشیار رہو اور ان کے دیار سے بھی دور رہو۔ جان لو کہ جو شخص اولیاء اللہ کی مخالفت کرتا ہے، دین خدا کے علاوہ کسی اور دین پر عمل پیرا ہوتا ہے اور اپنے امور کو اولیاء اللہ کے امور پر ترجیح دیتا ہےوہ آتش جہنم میں جلے گا جو اس کے بدن کو کھا جائیگی جس میں سے روح پرواز کر چکی ہوگی… [تحف العقول، ص ۲۵۴]
۲) عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللهِ ع قَالَ: كَانَ عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ إِذَا أَصْبَحَ خَرَجَ غَادِياً فِي طَلَبِ الرِّزْقِ فَقِيْلَ لَهٗ يَا ابْنَ رَسُولِ اللهِ أَيْنَ تَذْهَبُ فَقَالَ أَتَصَدَّقُ لِعِيَالِي قِيْلَ لَهٗ أَ تَتَصَدَّقُ قَالَ مَنْ طَلَبَ الْحَلَالَ فَهُوَ مِنَ اللهِ جَلَّ وَ عَزَّ صَدَقَةٌ عَلَيْهِ
عبد اللہ بن سنان حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کرتے ہیں: ہر روز صبح کے وقت حضرت امام علی بن الحسین زین العابدین علیہما السلام رزق حاصل کرنے کے سلسلہ میں اپنے گھر سےنکلتے تھے۔ آپ علیہ السلام سے دریافت کیا گیا کہ اے فرزند رسولصلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ! آپ کہاں جا رہے ہیں؟آپ علیہ السلام نے جواب میں فرمایا ’’اپنے اہل و عیال کوعزت عطا کر رہا ہوں‘۔ سوال ہوا آپ صدقہ دے رہے ہیں؟ آپ علیہ السلام نے ارشاد فرمایا ’’جو شخص حلال طریقہ سے رزق حاصل کرتا ہے تو وہ اللہ جل و عز کی طرف سے اس کے عمل کی صداقت کی دلیل ہے‘‘۔
(الکافی، ج۴، ص۱۲، ح۱۱)
۳) محمد و آل محمد علیہم السلام کا ذکر کرتے ہوئے آپ علیہ السلام کی دعا:
أَللّٰهُمَّ يَامَنْ خَصَّ مُحَمَّداً وَآلَهٗ بِالْكَرَامَةِ،وَحَبَاهُمْ بِالرِّسَالَةِ،وَخَصَّصْهُمْ بِالْوَسِيْلَةِ، وَجَعَلَهُمْ وَرَثَةَ الْاَنْبِيآءِ، وَخَتَمَ بِهِمُ الْاَوْصِيآءَ وَالْاَئِمَّةَ، وَعَلَّمَهُمْ عِلْمَ مَا كَانَ وَعِلْمَ مَا بَقِيَ وَجَعَلَ أَفْئِدَةً مِنَ النَّاسِ تَهْوِيْ إلَيْهِمْ. فَصَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَآلِهٖ الطَّاهِرِيْنَ، وَافْعَلْ بِنَا مَا أَنْتَ أَهْلُهٗ فِي الدِّينِ وَالدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، إنَّكَ عَلَى كُلِّ شَيْء قَدِيرٌ.
خدایا! اے وہ جس نے محمدصلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور ان کی آل علیہم السلام کو عزت و بزرگی کے ساتھ مخصوص کیا، اور جنہیں منصب رسالت عطا کیا، اور وسیلہ بنا کر خاص امتیاز بخشا، جنہیں انبیاء علیہم السلام کا وارث قرار دیا، اور جن کے ذریعہ اوصیاء علیہم السلام اور ائمہ علیہم السلام کا سلسلہ ختم کیا، جنہیں گذشتہ اور آئندہ کا علم سکھایا اور لوگوں کے دلوں کو جن کی طرف مائل کیا۔ پس محمدصلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور ان کی پاکیزہ آل علیہم السلام پر درود بھیج اور ہمارے ساتھ دین، دنیا و آخرت میں اس طرح پیش آنا جس کا تو اہل ہے، یقیناً تو ہر شیء پر قدرت رکھنے والا ہے۔ [صحیفہ سجادیہ جدید ایڈیشن، دعا ۵۷]

اپنا تبصرہ بھیجیں